لڑکی اور حرام کی سزا-
مجھے چونکہ اپنی جان سے ہاتھ نہیں دھونے اور ابھی چین سے زندگی گزارنی ہے اس لیے میں بھی یہ کہنے پہ مجبور ہوں کہ کیا ضرورت ہے ایدھی والوں کو یہ گناہ پالنے کی ۔جہاں جنم دینے والوں سے گناہ کے یہ بوجھ نہں اٹھائے گئےاور متقی اور پرہیزگار معاشرے نے بھی یہ گناہ اپنی جھولی لینے سے صاف منع کر دیا تو پھر ایدھی والے واقعی برے لوگ ہیں اور معاشرہ تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نومولود بچے کا کیا قصور۔ بچے کو ماریں نہیں، بلکہ اتنی ہی شرم آ رہی ہے تو رات کے اندھیرے میں اسے ایدھی سینٹر کے باہر رکھے پنگھوڑے میں ڈال جائیں وہ اس گناہ کو اپنا لیں گے۔ چونکہ روشن ضمیر متقی حضرات پہلے ہی بتا ہی چکے ہیں کہ پھینکا جانے والا ہر بچہ حرامی ہوتا ہے اور اگر نہیں بھی ہوتا تو اسے ہونا پڑے گا اور اسے ایسا ہی لکھا اور سمجھا جائے گا۔ جب پرہیزگاروں نے کہہ دیا تو ضرور ایسا ہی ہوتا ہو گا۔یہاں یہ ایک الگ بحث ہے کہ کسی گناہ کی پیداوار ہونے یا نہ ہونے میں بچے کا کیا قصور ہے۔ لیکن یہ جان کر آپ خوب حیران ہوں گے کہ کوڑے میں پھینکے جانے والے ان بچوں میں سے 99 فیصد لڑکیاں ہوتی ہیں۔ جنوری2017 سے اپریل 2018 تک ایدھی فائونڈیشن اور چھیپا ویلفیئر آ رگنائزیشن نے کراچی میں نومولود بچوں کی 345 لاشیں وصول کیں ان میں 99 فیصد بچیوں کی تھیں۔ آپ کہیں گے کہ یہ لڑکیاں ہی کیوں حرامی ہوتی ہیں؟مجھے ڈر ہے کہ کوئی موبائل مولوی اٹھے اور یہ فتوی جھاڑ دے کہ حرام کیا سو اسکی سزا میں لڑکی ہوئ۔۔۔
شازیہ چھینہ
Sort: Trending