Rightful earning.

in #knowledge7 years ago

بھوکا مرا نہیں جاتا اور حلال ملتا نہیں
بہت سے لوگ حرام روزی سے پرہیز نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ صاحب! بھوکا مرا نہیں جاتا اور حلال ملتا نہیں، لہٰذا مجبوری ہے۔ یہ بالکل صریح جھوٹا بہانہ ہے کیوں کہ حلال دنیا میں موجود ہے اور ان شاء اللہ ہمیشہ موجود رہے گا۔ شریعت میں اسی چیز کا حکم دیا جاتا ہے جو موجود ہو، ایسا نہیں ہے کہ جو چیز ممکن نہ ہو اس کے کرنے کاحکم دیاجاتا ہو، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ عموماً حلال زیادہ نہیں ملتا، تن ڈھکنے او ر بھوک روکنے اور سرچھپانے کے لیے ہمیشہ حلال مل سکتا ہے اور ملتا ہے۔ جس کسی کو آخرت کی فکر ہے وہ کم کھائے گا اور معمولی لباس پہنے گا اور معمولی سے چھپر میں رہے گا، اتنے سے اخراجات کے لیے حلال مال مل سکتا ہے لیکن آخرت کی فکر اور اس کاخوف ہونا لازم ہے۔
بہت سے اللہ کے بندے ایسے ہیں جو رئیس کبیر ہیں ان کامال حلال ہے، کمانے میں حلال کاخیال رکھتے ہیں، اللہ پاک ان کو اسی میں ترقی دیتا ہے۔ ضروری نہیں کہ مال زیادہ ہو تو حرام ہی ہو اور کم ہو تو حلال ہی ہو۔ شریعت میں حلال و حرام کے اصول اور قواعد مقرر ہیں ان کے مطابق حلال کو حلال اور حرام کو حرام ماننا لازم ہے۔ بہت سے لوگ کم کماتے ہیں مگر ان کامال حرام ہوتاہے، بے ایمانی، چوری و خیانت، سود، رشوت سے حاصل کیا ہو امال حرام ہے چاہے تھوڑا سا ہو خواہ ایک پیسہ ہی ہو، اور شریعت کے مطابق حلال طریقوں سے حاصل کیا ہوا مال حلال ہے چاہے کروڑوں کی مالیت ہو۔
بس کمانے میں اصولِ شریعت کو دیکھنا لازم ہے۔ یہ فیصلہ کرلینا کہ حلال ملتا ہی نہیں غلط ہے، اور یہ جھوٹا بہانہ حرام خوری کے عذاب سے نہیں بچا سکتا۔ حدیث شریف میں ارشاد ہے کہ
’’جوگوشت حرام سے پلا بڑھا ہو وہ جنت میں نہ جائے گا۔ اور جو گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو دوزخ اس کی زیادہ مستحق ہے۔‘‘
اسلام کے دامن سے وابستہ ہونے والو! نفس کو حرام سے بچائو، اور زبردستی اس کو اس پر آمادہ کرو کہ حلال کھائے، اور حلال سے ضرورتیں پوری کرو۔

Sort:  

Hi! I am a robot. I just upvoted you! I found similar content that readers might be interested in:
https://www.vi-vn.id-id.fbjs.facebook.com/OurLastProphetMuhammad/