کھلا ہے در پہ ترا انتظار جاتا رہا

in #poem7 years ago

کھلا ہے در پہ ترا انتظار جاتا رہا
خلوص تو ہے مگر اعتبار جاتا رہا

کسی کی آنکھ میں مستی تو آج بھی ہے وہی
مگر کبھی جو ہمیں تھا خمار جاتا رہا

کبھی جو سینے میں اک آگ تھی وہ سرد ہوئی
کبھی نگاہ میں جو تھا شرار جاتا رہا

عجب سا چین تھا ہم کو کہ جب تھے ہم بے چین
قرار آیا تو جیسے قرار جاتا رہا

کبھی تو میری بھی سنوائی ہوگی محفل میں
میں یہ امید لیے بار بار جاتا رہا