سُوال:اپنے بچوں کو بعض لوگ یِہی ذِہن دیتے ہیں کہ اللہ اوپر ہے۔ لہٰذا ان بچّوں کو جب پیار سے پوچھا جائے کہ اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ تو فوراً آسمان کی طرف اُنگلی اُٹھا دیتے ہیں۔ایسا سکھانا کیسا؟
جواب:اس طرح وُہی سکھاتا ہو گا جس کا اپنا ذِہن بھی یِہی ہوتا ہو گا کہ مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ''اللہ تعالیٰ اوپر ہے یا اوپر اُس کا مکان ہے جس میں وہ رہتا ہے ''یہ دونوں باتیں کفر ہیں۔ اللہ تعالیٰ جِہَت (یعنی سمت)سے بھی پاک ہے اور مکان سے بھی ۔بچّہ کو اشارہ مت سکھایئے بلکہ جُوں ہی بولنے کے لائق ہو سب سے پہلے اُس کی زَبان سے لَفظ''اللہ'' نِکلوانے کی کوشِش فرمائیے۔ اِس کے بعدلَآ اِلٰہَ اِلَّاا للہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کہنا سکھائیے۔نیز اُس کو یہ کہنا بھی سکھایئے:اللہ ہماری جان سے بھی قریب ہے۔
پارہ 26سورۂ ق آیت نمبر16میں اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم دل کی رگ سے بھی اس سے زیادہ نزدیک ہیں۔ ( پ26 ق16
صدرُ الافاضِل حضرتِ علامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی فرماتے ہیں:یہ کمالِ علم کا بیان ہے کہ ہم بندے کے حال کو خود اس سے زیادہ جاننے والے ہیں ،''وَرِید''وہ رَگ ہےجس میں خون جاری ہو کر بدن کے ہر ہرجُزو(یعنی حصّے)میں پہنچتا ہے، یہ رگ گردن میں ہے۔ معنیٰ یہ ہیں کہ انسان کے اَجزاء ایک دوسرے سے پردے میں ہیں مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ سے کوئی چیز پردے میں نہیں۔ (خَزَائِنُ الْعِرْفَان ص 826
This post has received a 3.13 % upvote from @drotto thanks to: @afzaalsabir.