ووٹنگ کے دن میں بھی بہت پرجوش ہو کے آٹھ کھڑا ہوا اور میرے گھر والے بھی سب سے پہلے قطار میں کھڑے تھے ۔ یہ دیکھ کر میں بھی حیران ہوگیا کہ پولنگ آفیسرز اور دیگر عملہ ابھی تک وہاں موجود نہیں تھا۔ عوام بیتاب تھی اور نوجوان تو خصوصاً پرجوش اور پرامید دکھائی دے رھے تھے۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ وہ دن عید جیسا لگ رہا تھا۔ معلوم ہوتا تھا کہ میرا ملک ہر لحاظ سے بدلنے جا رہا ہے۔ بظاھر تو حالات بہت امن و امان والے دکھائی دے رھے تھے اور مجھے اندازہ تھا کہ یہ سکون انے والی ایک سونامی کا پیش خیمہ ہے۔ خیر،اگلی صبح نے بہت سے لوگوں کوہلا کہ رکھ دیا۔ میں تو خود حیران تھا کہ آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ صبح کا سکندر شام کا مجرم ٹھہرا۔
You are viewing a single comment's thread from:
انہوں نے ہمارے جذبات سے اچھے طریقے سے کھیلا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نوجوان نسل ہمت سے بھری ہوئی تھی اور ووٹ ڈالنے کے لیے پرعزم تھی لیکن نتائج نے ہمیں اس قدر غیر مطمئن کردیا۔
لیکن ہم خدا سے اپنے اچھے مستقبل یا کم از کم پاکستان میں اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کے لیے دعا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے جو کم از کم اگلے 70 سالوں میں ممکن نظر نہیں آ رہا۔